گزرتا سال ہے
اور سال کا یہ آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن
زرا سی دیر کو طے ہے کہ آخر شام ہونی ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونی ہے
اگر طے ہے یہی ہونا
تو پھر کس بات کا خدشہ
تو پھر کس بات کا رونا
چلو مل بیٹھ کے اپنے خسارے بانٹ لیتے ہیں
سبھی رنگ اور جگنو اور ستارے بانٹ لیتے ہیں
گزرتا سال ہے...